ڈاکٹر صفدر حسین، بچوں کے ماہر نفسیات، صغران وزیر میڈیکل کمپلیکس میں خدمات انجام دے رہے ہیں

مرگی (Epilepsy) بچوں میں ایک قابلِ علاج دماغی بیماری

کیا آپ کے بچے کو بار بار جھٹکے یا دورے پڑتے ہیں؟ یہ مرگی (Epilepsy) کی علامات ہو سکتی ہیں، ایک ایسی حالت جو بچوں میں دماغی خلل کی وجہ سے ہوتی ہے۔ مرگی ایک قابلِ تشخیص اور قابلِ علاج بیماری ہے، اور بروقت علاج سے بچہ معمول کی زندگی گزار سکتا ہے۔

مرگی کیا ہے؟
مرگی ایک نیورولوجیکل (دماغی) بیماری ہے جس میں دماغ میں غیر معمولی برقی سرگرمیاں پیدا ہوتی ہیں، جس کے نتیجے میں جھٹکے، بے ہوشی یا غیر متوقع حرکات ہو سکتی ہیں۔ یہ دورے چند سیکنڈز سے لے کر چند منٹ تک جاری رہ سکتے ہیں۔

مرگی کی علامات
بار بار جھٹکے یا بے ہوشی کے دورے، آنکھوں کا ایک طرف گھومنا، جسم کا اکڑ جانا، اچانک ہوش کھو دینا، بے مقصد حرکات کرنا، سونے کے دوران جھٹکے آنا۔

بچوں میں مرگی کی وجوہات
دماغی چوٹ یا حادثہ، پیدائش کے وقت آکسیجن کی کمی، بخار کے دورے، دماغی انفیکشن، جینیاتی مسائل۔

علاج اور مینجمنٹ
ڈاکٹر صفدر حسین، بچوں کے ماہر نفسیات، نہایت مہارت کے ساتھ مرگی کی تشخیص اور علاج کرتے ہیں۔ علاج میں شامل ہیں مکمل دماغی معائنہ (EEG, MRI)، مرگی کی دوائیاں، بچوں کے لیے خصوصی نفسیاتی سیشنز، اور والدین کی کونسلنگ۔

علاج کی اہمیت
جلد تشخیص سے بیماری پر قابو پایا جا سکتا ہے، بچوں کی تعلیمی اور سماجی کارکردگی بہتر ہوتی ہے، ذہنی دباؤ اور معاشرتی بدنامی سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔

کیوں منتخب کریں ڈاکٹر صفدر حسین؟
بچوں کی نفسیاتی بیماریوں کے ماہر، مرگی، آٹزم، ADHD، اور دیگر نیورولوجیکل مسائل میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ وہ والدین اور بچوں دونوں کی مکمل رہنمائی فراہم کرتے ہیں اور کلینک میں جدید ترین تشخیصی سہولیات موجود ہیں۔

اکثر پوچھے جانے والے سوالات – مرگی (Epilepsy)

سوال 1: مرگی کیا ہے؟
مرگی ایک دماغی بیماری ہے جس میں دماغ کی برقی سرگرمی غیر معمولی ہو جاتی ہے، جس سے جھٹکے، بے ہوشی یا غیر معمولی حرکات ہو سکتی ہیں۔ یہ دورے چند سیکنڈ سے لے کر منٹوں تک ہو سکتے ہیں۔

سوال 2: مرگی کے جھٹکوں کی علامات کیا ہیں؟
جھٹکوں میں بچے کا جسم اکڑ سکتا ہے، آنکھیں ایک طرف گھوم سکتی ہیں، ہوش ختم ہو سکتا ہے، یا بچہ بے مقصد حرکات کرنے لگتا ہے۔ بعض اوقات سوتے میں بھی دورے آتے ہیں۔

سوال 3: بچوں میں مرگی کیوں ہوتی ہے؟
اس کی وجوہات میں دماغی چوٹ، پیدائش کے وقت آکسیجن کی کمی، بخار کے جھٹکے، دماغی انفیکشن یا جینیاتی مسائل شامل ہو سکتے ہیں۔

سوال 4: کیا مرگی کا علاج ممکن ہے؟
جی ہاں، مرگی قابلِ علاج بیماری ہے۔ بروقت تشخیص، مناسب دوائیں اور نگہداشت سے بچے عام زندگی گزار سکتے ہیں۔

سوال 5: مرگی کی تشخیص کیسے کی جاتی ہے؟
ڈاکٹر EEG، MRI جیسے دماغی معائنے کر کے مرگی کی تشخیص کرتے ہیں اور اس کے مطابق علاج تجویز کرتے ہیں۔

سوال 6: کیا مرگی میں دوائیوں کے علاوہ بھی کوئی علاج ہوتا ہے؟
بعض بچوں کو نفسیاتی سپورٹ، فیملی کونسلنگ اور تعلیم کے لیے خصوصی رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے، جو علاج کا حصہ ہو سکتی ہے۔

سوال 7: ڈاکٹر صفدر حسین کا کلینک کہاں ہے؟
ڈاکٹر صفدر حسین، بچوں کے ماہر نفسیات، صغران وزیر میڈیکل کمپلیکس، ملتان میں مرگی اور دیگر دماغی بیماریوں کا علاج کرتے ہیں۔

سوال 8: کیا مرگی والے بچے اسکول جا سکتے ہیں؟
جی ہاں، مرگی کنٹرول میں ہو تو بچہ نارمل زندگی گزار سکتا ہے، اسکول جا سکتا ہے اور سیکھ سکتا ہے۔

سوال 9: کیا مرگی دائمی (Life-Long) بیماری ہے؟
ہر مریض کا کیس مختلف ہوتا ہے، لیکن اکثر بچوں میں دوائیں مسلسل استعمال سے مکمل کنٹرول حاصل ہو جاتا ہے، اور بعض اوقات وقت کے ساتھ دوائیں ختم بھی ہو سکتی ہیں۔